Maktaba Wahhabi

333 - 545
وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ هُمْ سَوَاءٌ)[1] ”حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سُود لینے والے دینے والے، اس کی دستاویز رکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔“ 3۔ سودی معیشت اپنانے کو اللہ جل جلالہ نے اپنے اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعلان جنگ کےمترادف قراردیا ہے۔سودی معیشت سے چھٹکارا پانے کے لیے اسلامی معیشت کی راہ اختیار کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔اسلامی بینکوں کے قیام کا یہ پہلا بنیادی مقصد ہے۔ (ب) اسلامی بینکوں کے اندر جو دوسرا نظریہ کارفرما ہے وہ یہ ہے کہ یہ بینک لوگوں کونقد سرمایہ قرض پر نہیں دیتے،اسلامی بینک کاروبار میں مشارکت و مضاربت تک محدود رہتے ہیں۔اس طرح ایک تو نقد سرمائے سے جو غلط نوعیت کے کاروبار چلائے جاتے ہیں وہ نہیں ہوتے اور دوسرے کاروبار میں بینک حصہ لے کر ملکی معیشت کو محترک کرنے کا ذریعہ بن جاتاہے۔ (ج) اسلامی بینکوں کا تیسرا اساسی نظریہ کرنسی کے اساسی تصورسے متعلق ہے۔مغرب کے ماہرین اقتصادیات روپے کوسامان قراردیتے ہیں یعنی جیسے انسان کے لیے زمین اور جائیداد اور مشینری سامان ہے۔اسی طرح روپیہ بذات خودایک سامان ہے یہی وجہ ہے کہ مغربی ماہرین جس طرح زمین،عمارت،جائیداد اور مشینری وغیرہ کو کرائے پر دے کر نفع حاصل کرنے کو درست سمجھتے ہیں اسی طرح نقد روپے کوکرائے پر دینا بھی درست سمجھتے ہیں اور اسی کا نام سود ہے،اس کےمقابلے میں اسلامی بینک اور
Flag Counter