Maktaba Wahhabi

316 - 545
3۔جوئے پر مبنی تمام کھیل جوئے کی قسم کے وہ سارے کھیل اور کام جن میں اشیاء کی تقسیم کا مدار حقوق اور خدمات اورعقلی فیصلوں پر رکھنے کے بجائے محض کسی اتفاقی امر پر رکھ دیا جائے مثلاً یہ کہ لاٹری میں اتفاقاً فلاں شخص کا نام نکل آیا ہے لہٰذا ہزارہا آدمیوں کی جیب سے نکلا ہوا روپیہ اُس ایک شخص کی جیب میں چلا جائے یا یہ کہ علمی حیثیت سے تو ایک معمہ کے بہت سے حل صحیح ہیں مگر انعام وہ شخص پائے گا جس کا حل کسی معقول کوشش کی بنا پر نہیں بلکہ محض اتفاق سے اُس حل کے مطابق نکل آیا ہو جو صاحب معمہ کے صندوق میں بند ہے۔ ان تین اقسام کو حرام کر دینے کے بعد قرعہ اندازی کی صرف وہ سادہ صورت اسلام میں جائز رکھی گئی ہے جس میں دو برابر کے جائز کاموں یا دو برابر کے حقوق کے درمیان فیصلہ کرنا ہو مثلاً ایک چیز پر دو آدمیوں کا حق ہر حیثیت سے بالکل برابر ہے اور فیصلہ کرنے والے کے لیے ان میں سے کسی کو ترجیح دینے کی کوئی معقول وجہ موجود نہیں ہے اور خود ان دونوں میں سے بھی کوئی اپنا حق خود چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہے اس صورت میں ان کی رضا مندی سے قرعہ اندازی پر فیصلہ کا مدار رکھا جاسکتا ہے یا مثلاً دو کام یکساں درست ہیں اور عقلی حیثیت سے آدمی ان دونوں کے درمیان مذبذب ہے کہ ان میں سے کس کو اختیار کرے، اس صورت میں ضرورت ہو تو قرعہ اندازی کی جا سکتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بالعموم ایسے مواقع پر یہ طریقہ اختیار فرماتے تھے جبکہ دو برابر کے حق داروں کے درمیان ایک کو ترجیح دینے کی ضرورت پیش آجاتی تھی اور آپ کو اندیشہ ہوتاتھا کہ اگر آپ خود ایک کو ترجیح دیں گے تو
Flag Counter