Maktaba Wahhabi

273 - 545
موسیقی شرعا ً حرام وناجائز ہیں اور یہ تمام آلات گلوکاری کا ایک حصہ ہیں بلکہ معاشرے کی پستی کا یہ عالم ہے کہ گانے بجانے اور گانے سننے كو روح كی غذا اور تسکین کا ذریعہ قراردیاجاتا ہے،اسی لیے اس کی پریکٹس کو مشق یا پریکٹس کا نام نہیں دیاجاتا بلکہ احتراماً ریاض یا ریاضت کہاجاتا ہے جبکہ قرآن مجید میں اللہ جل جلالہ کاارشاد ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ[1] ”اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غافل کرنے والی چیزیں خریدتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو گمراہ کریں اور اسےہنسی ومذاق بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے اور(یہ ایسا شخص ہے کہ) جب اس کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتے ہوئے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں،گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہے آپ اسےدردناک عذاب کی خبر سنادیں“ اس آیت کریمہ میں لفظ( لَهْوَ الْحَدِيثِ ) کا مطلب گانابجانا اورآلات طرب وغیرہ ہیں۔ 2۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
Flag Counter