Maktaba Wahhabi

234 - 545
سودے پر سودا کرنے والے کے بھی کئی ایک مذموم مقاصد ہوتے ہیں مثلاً صرف اپنا بھلا سوچنا اور دوسرے بھائی کے نقصان کی کوئی پرواہ نہ کرنا جس میں 1۔خود غرضی کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ 2۔دوسرے کو نیچا دکھانا۔ 3۔باہمی تفاخر وغیرہ لیکن یہ تمام تر مقاصد شریعت کی نظر میں انتہائی سطحی اور معیوب ہیں۔ چنانچہ حدیث پاک میں وارد ہے: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا يَبِيْعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أخِيْهِ))[1] ”تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے۔“ اس حدیث کے تحت بالا تفاق جس طرح بیع پر بیع کرنا حرام ہے اسی طرح شراء پر شراء (خریداری) بھی حرام ہے یعنی پہلی صورت تو یہ تھی فریق ثالث بائع کو بہکاتا ہے کہ تو یہ سودا کینسل کردے میں تجھے اُس سے زیادہ قیمت دونگا اور شراءپر شراء کی صورت یہ ہے کہ فریق ثالث مشتری (خریدار) سے کہتا ہے کہ تو یہ سودا کینسل کردے میں تجھے اس سے کم قیمت پر دلاؤں گا مذکورہ دونوں صورتیں شرعاً ناجائز ہیں۔
Flag Counter