Maktaba Wahhabi

191 - 545
مقصد کے لیے اسے کم از کم 50لاکھ روپے مطلوب ہیں جو اس کے پاس نہیں اور اتنا قرض کوئی دینے کےلیے اول توتیار نہیں اور اگر کوئی تیار ہے تو ساتھ سُود کا مطالبہ بھی ہے جسے یہ قبول نہیں کرسکتا چنانچہ وہ اس کا حل یہ نکالتا ہے کہ پہلی فیکٹری سے اتنی رقم اس مقصد کے لیے نکال لی جائے اور وہ اس کا طریقہ کار یہ اختیار کرتا ہے کہ ایک کروڑ حصص میں سے 50 لاکھ حصص فروخت کے لیے بازار حصص میں پیش کردیتا ہے تاکہ مختلف لوگ یہ حصص خرید کر اور اس کے عوض 50لاکھ کی رقم دے کر اس کے کاروبار میں شریک ہوجائیں،چنانچہ 10اشخاص 5،5لاکھ کے حصص خرید لیتے ہیں اور یوں اس فیکٹری کے مالکان کی تعداد ایک کی بجائے 11 ہوگئی۔ایک تو اصل مالک ہے جس کے پاس 50لاکھ کے حصص ہیں اور باقی 50 لاکھ کے حصص کے 10 نئے افراد اب اس فیکٹری کےحصہ دار بن چکے ہیں اور پہلے مالک کو نئی فیکٹری کے لیے جتنے سرمایہ کی ضرورت تھی وہ اسے مل چکا ہے اور جس کے پاس جتنے حصص ہیں وہ اسی قدر اس شخص کی متعلقہ کمپنی میں ملکیت کی نماندگی کرتے ہیں مثلاً اصل مالک نے آدھے حصص اپنے پاس رکھے ہیں اور فروخت کردہ حصص میں سے بھی 10 حصص خریدے ہیں اس لیے وہ اب 100 فیصد کی بجائے 60 فیصد مالک ہے اور باقی 9افراد 10،10 فیصد کے مالک ہوگئے ہیں یاد رہےکہ اگر فیکٹری خوب نفع دے رہی ہو تو لوگ دھڑا دھڑ اس فیکٹری کے حصص خرید لیتے ہیں بلکہ اگر ایک کروڑسے شروع ہونے والی فیکٹری 1.5کروڑ کی مالک بن چکی ہو یعنی اس کا فی حصہ ایک روپے کی بجائے 1.5 روپے کا ہوچکا ہو تو لوگ اُسے 1.5 کی بجائے 1.10 روپے میں خریدنے کے لیے بھی تیار ہوتے ہیں اور اگر فیکٹری نقصان میں جاری ہوتو پھر فی حصہ ایک روپے سے بھی کم میں بکتا ہے۔
Flag Counter