Maktaba Wahhabi

153 - 545
اگر ایک ہی جنس کے لین دین میں اُدھار اور مقدار میں کمی بیشی کو جائز رکھا جائے تو اس میں لین دین کی بیسیوں شکلیں نکل سکتی ہیں لیکن ان تمام شکلوں میں کسی نہ کسی طرح سود کا عنصر بھی شامل ہوتا جبکہ قربان جائیے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی جامعیت پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسا جامع ارشاد فرمایا :جس میں رباء الفضل اور رباء النسیئہ کی ممانعت بھی آگئی اور جائز شکل بھی بتادی اور اُمت کو ایک ایسا فارمولا دے دیا جس پر باقی تمام اجناس اور معدنیات اور پھل وغیرہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جامع اور مانع ارشاد ہے: ((الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ اَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ اَرْبيَ الآخِذُوَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءُ)) [1] ’’سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے ایک دوسرے کے برابر اور دست بدست ہوں،پھر اگر کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو اس نے سُود لیا اور دیا، لینے اور دینے والے دونوں اس (گناہ) میں برابر (کے شریک) ہو نگے۔‘‘ ایک دوسری حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ((لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ ، وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ ، إِلَّا وَزْناً بِوزْنٍ مِثْلاً بِمْثلٍ سَوَاءً بسَوَاءً) )[2]
Flag Counter