Maktaba Wahhabi

146 - 545
یعنی جب فریقین بیع کے وقت بائع(Seller) اور مشتری(Purchaser) مبیعہ(Subject matter) اور قیمت پر قبضہ نہ کریں تو یہ رباالنسیئہ ہے۔مبیعہ(Subject matter) سے مراد وہ چیز جس کا سودا ہوا ہے(Soled goods) یعنی فروخت کنندہ ،قیمت پر قبضہ حاصل کرلے اور خرید کنندہ خریدی گئی چیز پر قبضہ حاصل کرلے تو یہ جائز ورنہ یہ بیع رباالنیئہ کے زُمرے میں داخل ہوگی کیونکہ غیر موجود کے بدلے میں موجود کو بیچنا منع ہے جیسا کہ گزشتہ صفحات میں(ومسلم في كتاب المساقاة ، باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا) کے حوالے سے حدیث گزرچکی ہے اورصحیح بخاری کی ایک اور حدیث سے بھی اس مسئلے کی وضاحت ہوتی ہے چنانچہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ والتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ))[1] ”سونا سونے کے بدلے سُود ہے مگرہاتھوں ہاتھ نہیں،گندم گندم کے بدلے سُود ہے مگر ہاتھوں ہاتھ نہیں،کھجور کھجور کے بدلے سُود ہے مگر ہاتھوں ہاتھ نہیں اور جوجو کے بدلے سُود ہے مگر ہاتھوں ہاتھ نہیں۔“ ایک اور روایت جسے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ مؤطا میں لائے ہیں: "الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ رِبًا ، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا ، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا ، إِلَّا هَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا ، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ ،"
Flag Counter