Maktaba Wahhabi

126 - 545
حرام کے وبال کو بیان کرتی ہیں جیسے کسی نے سُود کھایا،رشوت دی یالی،چوری کی،دھوکا دیا۔لیکن دوسری بڑی قسم ایسے حرام کی ہے جو اجتماعی مال میں خیانت کرکے حاصل کیا گیاہو،اجتماعی مال کیا ہوتاہے جیسے بیت المال کا سرمایہ ،مدارس کا فنڈ،جہادی فنڈ،قومی سرمایہ،اُس میں کوئی شخص خیانت کرے تو اُس کا گناہ بہت بڑا ہے۔ چنانچہ حدیث پاک میں مروی ہے: عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ إِلَى جَنْبِ بَعِيرٍ مِنَ الْمَقَاسِمِ ، ثُمَّ تَنَاوَلَ شَيْئًا مِنَ الْبَعِيرِ فَأَخَذَ مِنْهُ قَرَدَةً يَعْنِي وَبَرَةً ، فَجَعَلَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : (( يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا مِنْ غَنَائِمِكُمْ أَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمِخْيَطَ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ ، فَمَا دُونَ ذَلِكَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشَنَارٌ وَنَارٌ))[1] ”حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ) حنین کے دن غنیمت کے اُونٹ کے پہلو میں ہمیں نماز پڑھائی پھر اُونٹ میں سے کچھ لیا،معلوم ہوا کہ وہ ایک "قرده" یعنی بال تھا،پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے اپنی دواُنگلیوں میں تھاما اور فرمایا:اے لوگو! یہ تمہاری غنیمتیں ہیں،سوئی اور دھاگہ یا اس سے بھی کم ،زیادہ ہوتو اُسے بھی ادا کروکیونکہ قیامت کے دن جو سب سے بڑا داغ اور عذاب ہوگا وہ جہادی مال میں سے خیانت کا ہوگا۔“ یعنی اجتماعی مال کا سوئی اور دھاگہ بھی ادا کردو،سوئی اور دھاگے کے بھی تم امین ہو وہ بھی واپس کردو،(سوئی،دھاگے کا بھی قیامت کے دن سوال ہوگا) ،اس سے اجتماعی مال کی اہمیت اور قدروقیمت کا آپ اندازہ کیجئے!
Flag Counter