Maktaba Wahhabi

114 - 545
بھوک کی مجبوری کا حقیقتاً مجبوری ہونا قرآن کی نص واضح ہے: ﴿فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ[1] ”پس جو شخص بھوک سے مجبورہو کر بغیر گناہ کی طرف مائل ہوئے کوئی حرام چیز کھا لے تو بے شک اللہ جل جلالہ بخشنے والا مہر بان ہے۔“ اگرچہ بعض علماء نے علاج معالجہ کے لیے بھی مجبوری کا اعتبار کیا ہے لیکن صحیح یہی ہے کہ قرآن کے الفاظ (فِي مَخْمَصَةٍ) سے بھوک کی نص صریح واضح ہوتی ہے اور مزید وضاحت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے: ((إِنَّ اللّٰهَ لَمْ يَجْعَلْ شِفَاءَكُمْ فِيمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ))[2] ”اللہ جل جلالہ نے اپنی حرام کردہ چیزوں میں تمھارے لیے شفاء نہیں رکھی۔“ لیکن دوسرے گروہ نے علاج کی مجبوری کا لحاظ کیاہے اور علاج کو غذا کی طرح ضروری قراردیا ہے کیونکہ دونوں ہی چیزیں زندگی کے لیے ضروری ہیں اس گروہ کا استدلال یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی حالانکہ ریشم ممنوع ہے اور اس پر وعید آئی ہے: لیکن علاج کے لیے بھی محرمات کی رخصت صرف اسی صورت میں دی جا سکتی ہے کہ جب ان محرمات میں سےکسی چیز کو علاج کے لیے استعمال کرنا نا گزیر ہو پھر اُصولی طور پر ایسی ضرورت کو ہم احتیاطاً تسلیم کر لیتے ہیں کیونکہ ممکن ہے کوئی مسلمان کسی ایسی جگہ پر ہو جہاں سے محرمات کے سوا کوئی دوسری چیز نہ مل سکے۔ (واللہ اعلم بالصواب)
Flag Counter