اس سے واضح ہوتا ہے كہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جزئیات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا بلکہ ایک ایسا قاعدہ بیان فرمایا کہ جس سے حلال وحرام میں بآسانی تمیز کی جاسکتی ہے اس کے پیش نظر یہ جان لینا کافی ہے کہ اللہ نے کن چیزوں کو حرام ٹھرایا ہے جو چیزیں ان کے ماسوا ہیں وہ اپنے آپ ہی اباحت کے درجے میں آکر حلال وطیب قرار پاتی ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وعنْ أبي ثَعْلَبَةَ الخُشَنيِّ قَالَ قَالَ رَسُولِ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عَنْ أبي ثَعْلَبَةَ الخُشَنيِّ قَالَ قَالَ رَسُولِ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:(( إنَّ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ فَرَضَ فَرائِضَ فَلاَ تُضَيِّعُوهَا، وحَرَّم حُرُمَاتٍ فَلا تَنْتَهِكُوها وحدَّ حُدُودًا فَلا تَعْتَدُوهَا، ، وَسكَتَ عَنْ أشْياءَ غَيْرَ نِسْيانٍ فَلا تَبْحثُوا عَنْهَا))[1]
”ابی ثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے فرائض کو لازم کیا ہے، لہٰذا انہیں ضائع نہ کرو اور حدود مقرر کردی ہیں، لہٰذا ان سے تجاوز نہ کرو جن چیزوں کو اس نے حرام ٹھرایا ہے تم ان کی حرمت کو پامال نہ کروجن چیزوں کے بارے میں اس نے دانستہ سکوت اختیار فرمایا ہے تو یہ سکوت تمہارے لیے باعثِ رحمت ہے، لہٰذا ایسی چیزوں کے بارے میں بحث میں نہ پڑو۔“
|