Maktaba Wahhabi

102 - 545
﴿أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً[1] ”تم نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آسمانوں اور زمین کی ساری چیزیں تمہارے لیے مسخر کی ہیں اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتوں کا اہتمام کیاہے۔ “ اللہ جل جلالہ نے ان نعمتوں کو انسان کے لیے مسخر کرکے اس پر احسان فرمایا ہے،لہذا یہ کیونکر باور کیا جاسکتا ہے کہ وہ ان نعمتوں کو حرام ٹھہرا کر ان کے استفادہ سے انہیں محروم کرے گا؟واقعہ یہ ہے کہ اُس نے صرف چند چیزوں کو حرام کیا ہے اور وہ بھی کسی خاص سبب یا مصلحت کی بنا پر جس کا ذکر ہم بعد میں کریں گے گویا اسلامی شریعت میں محرمات کادائرہ بہت تنگ ہے برعکس اس کےحلال کا دائرہ نہایت وسیع ہے یہی وجہ ہے کہ حرمت کے احکام پر مشتمل نصوص جو صحیح بھی ہوں اورصریح بھی بہت کم ہیں اورباقی تمام چیزیں جن کی حلت یاحرمت کے بارے میں کوئی نص وارد نہیں ہوئی ہے مباح الاصل ہیں اور اُن کے سلسلہ میں اللہ جل جلالہ کی طرف سے کوئی حرمت نہیں ہے۔حدیث میں آیا ہے: ((مَا أَحَلَّ اللّٰهُ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُو حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَافِيَةٌ فَاقْبَلُوا مِنَ اللّٰهِ عَافِيَتَهُ فَإِنَّ اللّٰهَ لَمْ يَكُنْ
Flag Counter