Maktaba Wahhabi

85 - 202
نہ کسی منزل کو پہچان سکتا ہے۔ اگر آپ اسکی بنیاد بنادیتی ہیں تو وہ ایک بڑی شخصیت بنے گا اور عظیم مقصد کو پانے کے لیے کوشش کرے گا۔ لیکن اگر آپ یہ بنیاد نہیں بناتیں تو پھر اس کی زندگی حیوانوں کی زندگی ہو گی۔ جس کا مقصد صرف جسمانی ضروریات کو پورا کرنا، اپنا پیٹ بھرنا اور اپنی خواہشات اور تقاضوں (کھانا، پینا، سونا، جنس) ہوگا۔ دنیاوی لذتوں کے پیچھے سرگرداں رہنا ہو گا۔ ایسے شخص سے آپ کسی بڑے مقصد کی خاطر قربانی /یا محنت کرنے کی توقع نہیں کر سکتے تو اصل چیز ہر جگہ ایک ہی ہے وہ خواہ بڑا ہو یا چھوٹا ، جوان ہو یا بوڑھا،مرد ہو یا عورت وہ ہے عقیدہ ، ایمانیات ،اللہ کے ساتھ تعلق اللہ کا تقوی نیتوں کا خالص ہونا۔ اولاد کی ایمانی تربیت کرنا والدین کی اوّلین ذمہ داری ہے۔ایک تاریخی واقعہ پیش خدمت ہے ۔ حضرت سہل بن عبداللہ تستری فرماتے ہیں جب میں تین سال کا تھا تو بعض اوقات میں اپنےماموں کونماز پڑھتے دیکھتا تھا۔ ایک دن انہوں نے مجھ سے کہا کیا تم اللہ کو یادنہیں کرتے؟ میں نے پوچھا میں اللہ کوکس طرح یاد کروں ؟انہوں نے کہا جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو زبان ہلائے بغیر تین مرتبہ یہ دل میں سوچا کرو کہ اللہ میرے ساتھ ہے، اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ اور اللہ میرے پاس موجود ہے۔ چند رات میں نے اس پر عمل کیا اور ان سے یہ بات ذکر کی کہ اللہ میرے ساتھ ہے۔ اللہ میرے پاس موجود ہے ، اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔۔ میرے ماموں نے مجھ سے کہا کہ کیا تم یہ تین بار کہتے ہو؟ تو میں نے اُن کو جواب دیا کہ ہاں میں کہتا ہوں تو انہوں نے پھر کہا اچھا ان الفاظ کو سات مرتبہ زبان ہلائے بغیر کہا کرو۔ وہ کہتے ہیں یہ کلمات میرے دل میں بیٹھ گئے۔ پھر ایک مرتبہ میرے ماموں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم یہ کلمات کہتے ہو؟ کہا ہاں ! بولے یہ کلمات تم ہمیشہ پڑھتے رہنا جب تک قبر میں نہ چلے جاؤ۔ کیونکہ اس سے تمہیں دنیا اور آخرت میں فائدہ ہوگا او رساتھ ہی انہوں نے مجھے سمجھایا کہ بتاؤ
Flag Counter