6:… بات کرنے والے کی طرف توجہ کی جائے۔صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بات کرتے تو ہم پوری توجہ دیتے اور اتنے اہتمام سے بات سنتے کہ یوں لگتا جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوے ہوں ۔
7:… گفتگو کرنے والا بھی دورانِ گفتگوسب کی طرف پوری توجہ دے۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اگر کوئی سوال کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری توجہ اس کی طرف کر لیتے اور نہایت نرمی فرماتے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں چپکے سے کوئی بات کرنا چاہتا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو اس سے قبل ہٹا لیں کہ وہ اپنے سر کو خود ہٹائے ۔اِسی طرح اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کرنا چاہتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس وقت تک پیچھے نہ کرتے جب تک وہ شخص خود اپنا ہاتھ نہ چھڑا لیتا۔[1]
8:… بات کرنے والے کو تمام مخاطبین کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ تاکہ ساروں کو یکساں توجہ مِل سکے۔
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بات چیت کرتے ہوئے میری طرف اتنی توجہ دیتے کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ شاید میں سب سے زیادہ بہتر ہوں ۔ میں نے ایک دن سوال کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں بہتر ہوں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ؟رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابو بکر رضی اللہ عنہ ۔پھر میں نے کہا میں بہتر ہوں یا عمر رضی اللہ عنہ ؟تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر رضی اللہ عنہ ۔پھر کہا میں بہتر ہوں یا عثمان رضی اللہ عنہ ؟ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!عثمان رضی اللہ عنہ ۔تو جب میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال جواب کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حقیقت بیان کر دی اور میں نے خیال کیا کہ کاش میں نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال نہ کیا ہوتا۔[2]
9:… گفتگو کے دوران حاضرین سے دل لگی کرتے رہنا چاہیے۔ایسا نہ ہو کہ سننے والا تنگ پڑ جائے اکتا جائے۔
|