حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی بات کرتے تو اسے تین مرتبہ دہرا دیتے تاکہ بات اچھی طرح سمجھی جا سکے۔کسی قوم کے پاس آتے تو ان کو سلام کرتے اور ایسی واضح گفتگو فرماتے جونہ تو بہت لمبی ہوتی نہ بہت مختصر۔[1]
2:… آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ باتیں کرنے اور منہ پھاڑ کر تکلف سے بولنے کو نا پسند کرتے تھے۔
3:… آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص سے اس کی عقل کے مطابق بات کرتے تھے۔بدو سے اس کی عقل کے مطابق ،عالم سے اس کی عقل کے مطابق،عام آدمی سے اس کے مزاج کے مطابق۔ اِس لیے ہر اِنسان دوسرے سے اس کے حالات ،دماغی صلاحیتوں اور مزاج کے مطابق بات کرے۔
4:… گفتگو اتنی لمبی نہ کی جائے کہ سننے والے تھک جائیں ۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ بھی لمبا نہ ہوتا تھا۔[2] بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ کسی کا خطبہ چھوٹا ہونااور نماز کا لمبا ہونا اس کی دانائی کا ثبوت ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ درمیانے درجے کا ہوتا تھا۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو تھکا نہیں دیتے تھے۔
حضرت ابو عبدالرحمٰن(عبداللہ بن مسعود )کی حدیث ہے کہ وہ ہر جمعرات کو وعظ کرتے تھے تو ایک شخص کہنے لگا اے ابو عبدالرحمٰن! میرا دل چاہتا ہے کہ آپ روز وعظ کیا کریں انہوں نے کہا مجھے اِس سے صرف ایک بات روکتی ہے کہ میں پسند نہیں کرتا کہ تم اکتا جاؤ کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم خیال کیا کرتے تھے کہ کہیں ہم تنگ نہ پڑ جائیں اکتا نہ جائیں ۔
5:… گفتگو میں تشبیہات اور کویٔ قصہ سنانے میں کویٔ حرج نہیں ۔قرآن میں بھی قصے بیان کیےگئے ہیں ،مثالیں دیکر سمجھایا گیا ہے۔ شرط یہ ہے کہ حکمت کے ساتھ یہ تمام باتیں بیان کی جائیں ۔
|