Maktaba Wahhabi

167 - 202
فاطمہ رضی اللہ عنہا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جا تے ان کا ماتھا چومتے۔ انہیں اپنی جگہ پر بٹھا لیتے۔[1] اسی طرح جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جاتے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کھڑی ہو جاتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چومتی اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتیں ۔حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے بات چیت کرتےاور جب بات چیت ختم ہو جاتی تو جانے لگتے تو ہم کھڑے ہو جاتے اور تب تک کھڑے رہتے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بیوی کے گھر نہ چلے جاتے۔ ابو داؤد کی روایت ہے کے ایک دن رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ر ضاعی والد آ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اپنا کپڑا بچھا دیا اور ان کو اس پر بٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ تشریف لا ئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے کا دوسرا حصہ بچھا دیا وہ اس پر بیٹھ گئیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دودھ شریک بھائی آگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ان کو اپنے سامنے بٹھا لیا۔ اسی طرح غزوۂ تبوک میں جو تین لوگ باقی رہ گئے تھے ان کے سلسلے میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی تفصیلی حدیث ملتی ہے۔جب ان کو تو بہ کی خوشخبری ملی تو یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے وہ خود فرما تے ہیں کہ لوگ مجھ سے فوج در فوج ملے اور میری توبہ قبول ہونے پر مجھے مبارک باد دینے لگے۔جب میں مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھے تھے۔حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ مجھے(کعب رضی اللہ عنہ کو) دیکھ کر میری طرف تیزی سے آئے مجھ سے مصافحہ کیا اور مجھے مبارک باد دی۔کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات ہمیشہ یاد رہی۔[2] 12: بڑوں کا زیادہ سے زیادہ ادب کیا جائے۔ 13: ان سے تواضع، احترام اور نرمی سے پیش آیا جائے۔
Flag Counter