Maktaba Wahhabi

162 - 202
حضرت عبد اللہ بن عمر کی حدیث موجود ہے۔کہتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جو کہ مجھے بہت پسند تھی،لیکن میرے والد حضرت عمر کو وہ پسند نہ تھی۔اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ اُسے طلاق دے دو میں نے اِنکار کر دیاتو حضرت عبد اللہ بن عمر یہ مسئلہ لے کر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اپنے باپ کی اطاعت کرو۔[1] تربیت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ بچے کو والدین کی نا فر مانی سے ڈراۓ۔نا فرمانی کے لیے الفاظ ہیں : عقوق الوالدین۔عقوق الوالدین کے معنی نا فرمانی اور حق ادا نہ کرنے کےہیں ۔یہ حقوق کےoppositeہے۔جس میں غصے کے وقت لڑکے کا والد کی طرف تیز نگاہوں سے دیکھنا بھی شامل ہے۔یہ عاجزی کے مفہوم کے خلاف ہے۔عقوق میں یہ بھی شامل ہے کہ اولاد یا بیٹا اپنے والد کا تعارف کرانے سے شرماۓخصوصاً ایسی صورت میں جب بیٹا کسی بڑے عہدے پر فائز ہو چکا ہو۔والدین کوئی کام کرنے کا حکم دیں تو ناک بھوں چڑھائے۔ اُف کرے،دل تنگ کرے اُن سے اونچی آواز میں بات کرے ،اُن کی شان میں گستاخی کرے۔برا بھلا کہے یہ سب عقوق میں شامل ہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نا فرمانی کرنا۔[2] والدین کی اطاعت میں کچھ چیزیں لازم ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے: والدین کے ہر حکم کی اطاعت کرنا۔سواۓ اُس حکم کے جو اللہ کی نا فرمانی کا سبب بنے۔ ٭ اُن سے نرمی اور احترام سے بات کرنا۔ ٭ جب وہ داخل ہوں تو اُن کے احترام میں کھڑے ہو جانا۔ ٭ صبح شام اور دیگر مواقع پر اُن کو چومنا۔
Flag Counter