Maktaba Wahhabi

116 - 202
خوف دلائیں ، جنت دوزخ کا بتائیں ،۔ اکثر لوگ کہتے ہیں بچہ چھوٹا ہے وہ کیسے سمجھے گا؟ بچہ فطرت سے قریب تر ہوتا ہے وہ بڑوں سے زیادہ سمجھتا ہے۔ انسان ڈر کے ساتھ بھی سیکھتا ہے امید کے ساتھ بھی۔قرآن میں اللہ نے جنت کا لالچ دیا ہے دوزخ سے ڈرایا ہے اگر انسان کے لیے یہ چیز فائدہ مند نہ ہوتی تو اللہ اس طرح بیان نہ کرتے۔ جبکہ قرآن کا بیشتر حصہ دوزخ کی ہولناکیوں اور عذاب پر مشتمل ہے۔ بچوں کو بالکل چھوٹی عمر سے 2 سال سے یہ بتانا شروع کر دیں ۔ انہیں قبر ، حشر ، دوزخ ، جنت ، پل صراط کے بارے میں بتائیں ۔ بچے کو بتا دیا اس کے ذہن میں نقش ہو گیا۔ جونہی بچہ بڑا ہو اس کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دیں تا کہ یہ نقوش دلائل اور قوت کے ساتھ اور مضبوط ہو جائیں ۔ اسے مسجد خود لے کر جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پسند کیا کہ بچے مسجد آئیں حالانکہ اس زمانے میں Pampersنہیں ہوتے تھے۔ Loud Speakersنہیں ہوتے تھے اس کے باوجود رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بچوں کو مسجد میں آنے سے نہ روکا۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! میرا دل چاہتا ہے کہ میں نماز لمبی پڑھوں لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر میں نماز مختصر کر دیتا ہوں مجھے پتہ ہے کہ بچے کی ماں کو تکلیف ہو گی۔[1] نہ روکنے کی وجہ یہ ہے کہ بچے نے مسجد سے جو روحانی اثر لینا ہے وہ کہیں اور سے نہیں مل سکتا۔ بچے کو چھوٹی عمر سے سکھائیں اس لیے حکم ہے کہ بچہ جب بولنا سیکھے تولا الہ الا اللہ سکھائیں ۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات سے مدد لیں ۔ مسلمHero’s کے کارنامے بتائیں ۔ نیکی کی ترغیب دیں ۔ دوست اچھے ہوں یہ ذمہ داری ماں باپ دونوں کی ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے بچے سے محبت کریں ، توجہ دیں ، اچھی صحبت دیں ، اچھی تعلیم دیں ۔ یہ Part time job نہیں ہے Full time job ہے۔
Flag Counter