Maktaba Wahhabi

381 - 386
سے متعلق بعض روایات میں اس کی تصریح آئی ہے کہ یہ جمع صوری تھی۔ اور ہم نے ایک مستقل رسالہ میں اس کی توضیح کی۔ اور بلا عذر جمع کے جواز میں اختلاف ہے، اور حق یہ ہے کہ جائز نہیں اور وقت پر ادا کرنا واجب ہے، اس لئے کہ نماز وقت پر ادا کرنے کے بارے میں صحیح امر آ چکے ہیں اور غیر وقت محدود میں پڑھنے میں نہی وارد ہو چکی ہے۔ انتہی نیل الاوطار میں ہے کہ: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث جمع صوری پر محمول کرنے کی تائید کرتی ہے جسے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے مؤطا میں، بخاری، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غیر وقت میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا ماسوا مزدلفہ میں جہاں دو نمازیں، مغرب و عشاء جمع کیں اور اس دن کی فجر اپنے پہلے ہی (یعنی معتاد) وقت پر ادا کی۔ اس حدیث میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی مطلق جمع کی نفی کی، اور مزدلفہ کی جمع میں حصر کیا۔ حالانکہ خود ابن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ میں جمع کرنے کی حدیث کے رواۃ میں سے ہیں۔ سو اس میں اس امر پر دلالت ہے کہ جو جمع مدینہ میں واقع ہوئی وہ صوری تھی اور اگر وہ جمع حقیقی ہیں تو دونوں روایتیں متعارض ہو جائیں گی، اور قاعدہ یہ ہے کہ جب تک جمع ممکن ہو اس کی طرف رجوع واجب ہے۔ اور اس کی مؤید ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جس کو ابن جریر نے روایت کیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آتے تو ظہر کی تعجیل اور عصر کی تاخیر کر کے دونوں کو جمع کر لیتے اور اسی طرح مغرب میں دیر کر کے عشاء کو جلدی کر کے ان دونوں کو جمع کر لیتے اور یہ جمع صوری ہے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں حضرات میں سے ہیں جنہوں نے مدینہ میں جمع کرنے کو روایت کیا۔ چنانچہ مصنف عبدالرزاق نے یہ بات انہیں سے روایت کی، اور لفظ جمع سے جو معنی مراد ہیں یہ روایات اس کی تعیین کرتی ہیں، اس لئے کہ اصول میں یہ ثابت ہو چکا
Flag Counter