فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا
سوال:
فرض نماز کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانے سنت سے ثابت ہیں یا نہیں؟
جواب:
دعا میں مطلق ہاتھ اٹھانے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اور فعل دونوں سے ثابت ہیں، لیکن فرض کی کوئی تخصیص نہیں ہے کہ فرائض ہی میں خصوصیت سے ہاتھ اٹھانے ثابت ہوں یا فرائض ہی میں منع ہو بلکہ دلائل کا اطلاق و عموم فرض کو بھی شامل ہے جب تک خصوصیت کی کوئی دلیل موجود نہ ہو۔
دعا میں مطلق ہاتھ اٹھانے کے دلائل:
1) ۔۔۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں اس قدر ہاتھ اٹھایا کرتے تھے کہ آپ کی بغل مبارک کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔ (رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر: 1؍141)
2) ۔۔۔ اور سھل بن سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگلیوں کو کندھوں کے برابر کرتے اور دعا فرماتے۔ (رواہ البیہقی۔ دعوۃ الکبیر: 1؍140، حاکم 1؍535)
3) ۔۔۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسئلة (یعنی دعا کا ادب) یہ ہے کہ تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھائے۔ (ابوداؤد 2؍166)
4) ۔۔۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے کہ: تمہارا ہاتھوں کا اٹھانا بدعت ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس (یعنی سینے) سے زیادہ نہیں اٹھایا کرتے تھے۔ (مشکوٰۃ 2؍697، البانی)
|