Maktaba Wahhabi

385 - 386
زمان و مکان اور حال کے اختلاف کے باعث فتویٰ میں تبدیلی کرنا سوال: کسی جگہ لکھتے ہیں کہ: نصوص شرعیہ کے خلاف حکم اور فتویٰ دینا حرام ہے، اور نص کی موجودگی میں اجتہاد و تقلید ساقط اور بے اعتبار ہے۔ اور کسی جگہ لکھتے ہیں کہ: باعتبار اختلاف زمان و مکان اور حال کے فتویٰ میں تغیر روا ہے کہ شریعت کی بنا مصالح اور حکمتوں پر ہے۔ (وضاحت مطلوب ہے) جواب: نص شرعی کے خلاف فتویٰ دینا حرام ہے: شق اول جمہور علمائے دین کے نزدیک متفق علیہ ہے اور اس باب میں بہت سی کتابیں اور رسالے تصنیف ہوئے ہیں جیسا کہ حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی بڑی بڑی دو جلدوں میں تصنیف "اعلام الموقعین من رب العالمین" ([1]) خلافی کی "ایقاظ ھمم اولی الابصار" سید احمد قنوجی کی "حدیث الاذکیاء" شیخ محمد حیات سندھی مدنی کی "تحفۃ الانام" سید محمد امیر یمنی کی "ارشاد العقاد" اور "قول مفید" امام شوکانی کی "ادب الطلب" اور "منتہی الارب" نیز شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی "عقد الجید" اور "انصاف" اور ان کے سوا مزید کتابیں بھی ہیں۔
Flag Counter