الجذع من الضان ما تمت له ستة اشهر فى مذهب الفقهاء وذكر الزعفرانى رحمة الله عليه انه ابن سبعة اشهر (ھدایہ 4؍433)
’’ فقہاء کے نزدیک بھیڑ کا جذعہ وہ ہے جس کے چھ ماہ مکمل ہو جائیں اور زعفرانی رحمہ اللہ کہتے ہیں جو ساتویں ماہ میں ہو۔‘‘
مگر مذکورہ شرط کے ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں:
هذا اذا كانت عظيمة بحيث لو خلط بالثنان يشتبه على الناظر من بعيد (ھدایہ 4؍433)
’’ کہ جذعہ جائز ہونے کا حکم اس وقت ہے کہ اتنا بڑا ہو کہ اگر وہ مثنی (دو دانت والے) جانوروں میں ملا دیا جائے تو دور سے دیکھنے والے پر مشتبہ ہو جائے۔‘‘
قربانی کے جانور کی صفات:
اور شرط یہ ہے کہ قربانی کا جانور مندرجہ ذیل عیوب سے پاک ہو:
1)۔۔۔ اس کے سینگ آدھے یا آدھے سے زیادہ نہ کٹے ہوں۔
2) ۔۔۔کان کٹا نہ ہو۔
|