Maktaba Wahhabi

198 - 386
کا بدل نہیں ہے۔‘‘ مزید درمختار ہی میں ہے: " لا يجوز للاب ان يعوِض عما وهب للصغير من ماله " ([1]) ’’باپ کے لئے جائز نہیں کہ بچے کے مال سے عوض لے اس کے باعث اس نے جو اسے ہبہ کیا تھا۔‘‘ اسی وجہ سے جب ولی خائن، مفسد اور نقصان کرنے والا ہو۔ یعنی اس کی ولایت میں صغیرین کی حق تلفی کا امکان ہو، اگرچہ وہ باپ ہی ہو تو وہ ولی نہیں رہے گا اسے ولایت سے موقوف کر دیا جائے گا: " الاب ولي اشفق مالم يكن مفسدا او خائنا منهكا." (فتاویٰ غیاثیہ) ([2]) ’’باپ مشفق ولی ہوتا ہے، جبکہ وہ مفسد، خائن اور تلف کرنے والا نہ ہو۔‘‘ کیونکہ ولایت کی غرض مفقود ہو گئی۔ کمامر سابقاء اور اس سبب سے ولایت میں قرب قرابت کا لحاظ رکھا جو کہ ازروئے قرابت صغیرین کے سب سے قریب ہو اس کو ولی بنایا پھر اقرب فالاقرب، کیونکہ اقرب میں باعتبار اَبعد کے زیادہ شفقت پائی جاتی ہے۔ جیسا کہ عبارت ذیل سے ظاہر ہے: " والترتيب في العصبات في ولاية النكاح كالترتيب في الارث فالابعد محجوب بالاقرب." (ھدایہ 2؍316) ([3]) ’’ولایت نکاح میں عصباث کی ترتیب وراثت میں ترتیب کی مانند ہے، سو قریب والا دور والے کے لئے حاجب ہو گا۔‘‘ خلاصہ کلام: خلاصہ اس بحث کا یہ ہے کہ جس کو زیادہ شفقت ہو وہی ولی ہو گا ولایت کی بنیاد شفقت ہے، جس میں شفقت کم ہے وہ اس کے مقابلہ میں جس کی شفقت کامل ہے ولی
Flag Counter