Maktaba Wahhabi

139 - 386
احکام صاع (یعنی پیمانہ) سوال: علماء دین و مفتیانِ شرح متین فرمائیں کہ حدیث شریف میں جو صاع کا لفظ وارد ہوا ہے جس سے بہت سے احکام متعلق ہیں اس کا وزن ہندوستانی وزن میں کیا ہوتا ہے؟ بینوا توجروا۔ جواب: حدیث میں جو ’’صاع‘‘ وارد ہوا ہے وہ صاع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے جسے’’صاع حجازی‘‘کہتے ہیں۔ اس صاع حجازی سے صدقۂ فطر ادا کرنا چاہیے نہ کہ صاع عراقی سے۔ کیونکہ صاع عراقی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع نہیں ہے، چنانچہ اس کی تصریح کتب حدیث میں موجود ہے۔ اور اجراء احکام اسی صاع سے ہونا چاہیے جو صاع نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اس کا وزن سیروں کے حساب سے مندرجہ ذیل ہے جو کہ "مسک الختام شرح بلوغ المرام" میں ہے: ’’پس صدقۂ فطر بسیر پختہ لکھنو کہ نود و شش روپیہ است و روپیہ یا زدہ ماشہ نصف صاع از گندم ایک آثار و شش چھٹانک و سہ ماشد باشد واز جودو چندان دو آثار ([1]) و نیم پاؤ و شش ماشہ کہ وزن صاع ست و نصف صاع بسیر انگیزی کہ ہشتاد روپیہ چہرہ دار است و ہر
Flag Counter