Maktaba Wahhabi

254 - 386
قیس رضی اللہ عنہ کو سنتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اے قیس رضی اللہ عنہ! ٹھہر جا! کیا دو نمازیں اکٹھی پڑھتے ہو؟تو قیس رضی اللہ عنہ نے کہا، اے اللہ کے رسول میں نے فجر کی سنتیں پہلے نہیں پڑھی تھیں تو میں نے یہ دو رکعت سنتِ فجر ادا کی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس وقت کوئی مضائقہ نہیں۔ یعنی جبکہ تم نے پہلے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں اور فرض ادا کرنے کے بعد پڑھی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (ابن ماجہ، البانی 1؍190، ابوداؤد 2؍51، ترمذی 2؍284) تو اس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے واضح ہوا کہ فجر کی جماعت کے بعد فجر کی سنتیں پڑھنا جائز ہے اور نفل پڑھنا مکروہ ہے جیسا کہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ سو نہی کی حدیث سے فجر کی سنتیں مستثنیٰ اور خارج ہوئیں اور اس پر نہی وارد نہیں ہو گی کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قیس رضی اللہ عنہ کے سنت پڑھنے پر خاموش رہے، ایک روایت میں فرمایا:’’کیا حرج ہے‘‘ مزید ایک روایت میں ہے ’’مسکرائے‘‘ اسی لئے علمائے مکہ معظمہ کی ایک جماعت قیس رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے کی قائل ہے۔ اب جو شخص فرض کی ادائیگی کے بعد فجر کی سنتیں پڑھنے کو شدت سے منع کرتا ہے تو اس کا قول بموجب حدیث قیس رد کیا جائے گا، کیونکہ اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وسعت پائی گئی ہے۔ مرسل حدیث احناف کے ہاں حجت ہے: آخرکار انتہاء پسند اس حدیث کو مرسل کہیں گے اور مرسل حدیث حنفی اور مالکی مذہب میں حجت ہے، چنانچہ نور الانوار اور توضیح وغیرہ میں مذکور ہے: باب من فاتته متي يقضيها ... حدثنا عثمان بن ابي شيبة نا ابن نمبر عن سعيد بن سعيد حدثني محمد بن ابراهيم عن قيس بن عمرو قال راي رسول الله صلي الله عليه وسلم رجلا يصلي بعد صلوة الصبح ركعتين فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم صلوة الصبح ركعتان فقال الرجل، اني لم اكن صليت الركعتين اللتين قبلهما فصليتهما الآن،
Flag Counter