Maktaba Wahhabi

343 - 386
علم نجوم سیکھنے کا شرعی حکم سوال: علم نجوم سیکھنے کا کیا حکم ہے اس کی مذمت میں احادیث کی صحت کیسی ہے؟ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ، امام فخر الدین رازی کے لئے کفر کی نسبت کرتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے نجوم کی پرستش میں ایک کتاب لکھی ہے اور ابن قتیبہ کی کتاب مختلف الحدیث سے اس کی تکفیر نقل کی ہے۔ جواب: اس علم کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا حرام ہے جیسے جادو کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا دونوں برابر ہیں۔ نیل الاوطار میں ہے کہ جس طرح جادو کا سیکھنااور اس پر عمل کرنا حرام ہے اسی طرح علم نجوم کا سیکھنا اور اس میں کلام کرنا حرام ہے۔ ابن رسلان نے شرح سنن میں کہا ہے کہ: علم جس کا اہل نجوم دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ حوادث و واقعات جو ابھی تک رونما نہیں ہوئے اور آئندہ زمانہ میں واقع ہوں گے، وہ منع ہے۔ اور ان کا خیال ہے کہ ستاروں کا اپنے راستوں پر چلنے اور ان کا علیحدہ ہونے سے اس معرفت کو پا لیتے ہیں، اور یہ اس علم کی تحصیل ہے جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے علم کے لئے اختیار کیا ہے۔ لیکن ستاروں کا اتنا علم جس سے زوال اور قبلہ کی جہت نیز کتنا وقت گزر گیا اور کتنا باقی ہے یہ اس میں داخل نہیں جس سے نہی وارد ہوئی ہے، البتہ بارش کا نزول، برف باری، ہوا چلنا اور پھلوں کے تغیر و تبدل کی خبر کرنا منع ہے، انتہی۔ لیکن حق یہ ہے کہ اس علم کا نماز کے اوقات کی معرفت برسوں اور مہینوں کے حساب کے لئے سیکھنا بھی بدعت ہے۔ صاحب سبل السلام نے کہا: دنوں، مہینوں
Flag Counter