الفطر(ملخص بقدر الحاجة)" (ھدایہ 4؍427)
’’قربانی ہر آزاد مسلمان مقیم پر جو قربانی کے روز خوشحال ہو اس کی اپنی ذات چھوٹے بچوں اور عورتوں پر فرض ہے جس کی دلیل وہ حدیثِ (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) ہے جسے ہم نے بیان کیا ہے یعنی جس میں وسعت کی شرط پر قربانی کا حکم دیا گیا ہے۔ آسودگی اور خوشحالی کی مقدار وہی ہے جس سے صدقۂ فطر واجب ہوتا ہے۔‘‘
حجامت:
اور جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھے اسے چاہئے کہ جب ذوالحج کا چاند دیکھ لے تب سے قربانی کرنے تک بال اور ناخن نہ کٹوائے جیسا کہ بخاری کے علاوہ اور دیگر کتب حدیث میں بھی ہے:
(عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضى الله عنها، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ) (منتقی الاخبار 2؍300، مصابیح السنۃ 1؍490 و مسلم ص 1565، البانی 334)
’’حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ذوالحج کا چاند دیکھے اور وہ قربانی کا ارادہ رکھے تو بال اور ناخن نہ کٹوائے۔‘‘
قربانی کا وقت:
قربانی کا وقت نمازِ عید ادا کرنے کے بعد ہے اور اگر کسی نے عید کی نماز سے قبل ذبح کر لیا تو نہ صرف قربانی ناجائز ہو گی، بلکہ اس کی جگہ دوسری بھی کرنا ہو گی، کیونکہ بخاری شریف میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|