ذَهَبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا الحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، «شَهِدْتُ العِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَزَادَ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ: «فَأَتَى النِّسَاءَ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الفَتَخَ وَالخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ (فتح الباری 10؍330)
’’عورتوں کے انگوٹھی پہننے کا بیان اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سونے کی انگوٹھیاں تھیں۔‘‘
ابو عاصم، ابن جریج، حسن بن مسلم، طاؤس، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ عید میں موجود تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی: اور ابن وھب نے بواسطہ ابن جریج اتنا زیادہ کیا ہے: کہ عورتوں کے پاس تشریف لائے تو عورتیں بلال کے کپڑے میں انگوٹھیاں اور چھلے ڈالتی تھیں۔‘‘
صحیح مسلم میں ایسے ہے:
قَالَ ا بن دُرَيْدٍ كُلُّ مَا عُلِّقَ مِنْ شَحْمَةِ الْأُذُنِ فَهُوَ قُرْطٌ سَوَاءٌ كَانَ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ خَرَزٍ ۔ (نووی شرح مسلم، البانی 438)
’’ابن درید کہتے ہیں کہ: ہر وہ چیز جو کان کی لو میں لٹکائی جائے وہ بالی ہے، خواہ وہ سونے کی ہو یا موتی کی۔‘‘
زیور کے معاملہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے تئیں ابو زرع سے تشبیہ دینا:
اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے: بابُ حُسْنِ المُعاشَرَةِ معَ الأهْلِ (بیوی کے ساتھ حسنِ معاشرت کا باب) قائم کیا ہے۔ پھر گیارہ عورتوں کے واقعہ میں گیارہویں عورت نے کہا:
|