ابن السکیت کی روایت میں " اذني و فرعي " ہے اور انسان کے فروع اس کے دونوں ہاتھ ہوتے ہیں۔ سو زیور بالی، کانوں میں پہنا جانے والا کنگن اور بازو بند کے لئے عام ہوا۔‘‘
قرط، شنف اور بالی کی وضاحت:
نفائس اللغات میں ہے:
بالی نوعی از زیور کہ ازسیم وزر سازند و درگوش آویز ندپس اگر درنرمد گوش آویزند بعربی آنرا ’’قرط‘‘ بضم قاف و سکون راء مہملہ و طاء مہملہ گویند و اگر در اعلائے گوش آویزند بعربی آنرا ’’شنف‘‘ بفتح شین معجمہ و سکون نون و فادر آخر گویند و فارسی ہمہ را گوشوارہ و آویزہ گوش گویند۔ (کذا فی النفائس)
’’بالی زیور کی ایک قسم ہے جو کہ سونے و چاندی سے بناتے ہیں اور کان میں لٹکاتے ہیں، پس اگر اس زیور کو کان کی لو میں لٹکایا جائے تو عربی میں اسے ’’قرط‘‘ کہتے ہیں، جو کہ قاف کے ضمہ اور را و طا کے سکون سے ہے، اور اگر اس کو کان کے اوپر والے حصہ میں لٹکایا جائے تو عربی میں اس کو ’’شنف‘‘ شین کی فتح اور نون کی جزم سے کہتے ہیں اور فارسی میں تمام کو بالی یا کان میں لٹکائے جانے والے کو زیور کو کہتے ہیں۔‘‘
حلي: سونے چاندی کے لئے عام ہے:
صحیح بخاری و مسلم کی حدیث سے "حُلي" عموم کو ظاہر کرتا ہے، خواہ وہ سونے کی قسم ہو یا چاندی کی۔ اور چاندی کی تخصیص، بلامخصص اور بلا مرجح باطل تصور ہو گی، بلکہ سونے کی تائید میں تو مندرجہ ذیل دلائل ہیں:
جیسا کہ ابوداؤد میں بَابُ الْكَنْزِ میں ہے:
مَا هُوَ؟ وَزَكَاةِ الْحُلِيِّ:
|