Maktaba Wahhabi

361 - 386
سفر نہ کر دن ازاں کشور از گراں جانی ست کہ مرگے دل و قحط غذاے روحانی ست ([1]) (فتح الباری 10؍180؍193، مسلم 3؍1522، مصابیح 1؍520) اور اگر چوپایوں میں ہو تو عربی میں اس کو ’’مؤتان‘‘ بضم میم و سکون واو اور فارسی میں مرگا، مرگ ستوران اور ترکی میں ’’پوت‘‘کہتے ہیں۔ طاعون کی تفسیر میں اطباء کے اقوال: لیکن اس کی تفسیر میں اطباء کے اقوال میں یہ ہے: صاحب بحر الجواہر نے کہا کہ: چھوٹی سی پھنسی جو کہ سرخ یا سیاہ لوبیا کے دانہ کے برابر ہوتی ہے جس میں بہت جلن اور سوزش ہوتی ہے۔ حدود الامراض میں کہا: یہ جنگلی بیر کی مقدار نیلے رنگ کی ایک پھنسی ہوتی ہے نیز جلن اور وبائی تپ اس کے ساتھ لازم ہوتا ہے۔ اور بوعلی سینا نے کہا: طاعون ایک سمی مادہ ہے جس سے دمِ مہلک پیدا ہوتا ہے اور اکثر بغلوں کے نیچے یا کانوں کے پیچھے نکلتی ہے اور اس کا سبب ردی خون ہے جو زہریلا مادہ بن جاتا ہے اور عضو کو فاسد کر دیتا ہے اور اس کے سبب دل کی کیفیت بھی فاسد ہو جاتی ہے اور غشی اور خفقان کی حالت پیدا ہوتی ہے اور اُس عضو میں ورم ہوتا ہے جو بالطبع بہت ضعیف ہو۔ (المواھب اللدینہ 3؍490) اور برا طاعون وہ ہے جو اعضائے رئیسہ میں پیدا ہو اور سیاہ رنگ والا غالبا مہلک ہے اور جس میں بچنا مشکل ہے اور سرخ رنگ والے میں اکثر بچ بھی جاتے ہیں اس کے بعد زرد رنگ والا ہے، اور طاعون اکثر وبا کے زمانہ میں پیدا ہوتا ہے اس لئے ایک کا نام دوسرے پر بولا جاتا ہے۔ (مواہب 3؍490) طاعون کے متعلق اہل شرع کے اقوال: قاضی ابوبکر بن عربی نے کہا کہ: ’’طاعون ایسی بیماری ہے کہ اکثر روح کو
Flag Counter