’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں تم سے جو شخص یہ کہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ان پانچ چیزوں کا علم تھا جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت میں فرمایا ہے: ’’بےشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے، اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے، کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا، تو اس نے بہت بڑا جھوٹ باندھا۔‘‘
3) ۔۔۔ قال النبي صلي الله عليه وسلم: وَاللهِ لَا أَدْرِي وَاللهِ لَا أَدْرِي، وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ، مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ. ([1])
’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا، اللہ کی قسم میں نہیں جانتا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا ہو گا۔‘‘
4) ۔۔۔ اور بخاری و مسلم میں " حديث الافك " مصرح ہے کہ جب منافقین نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان باندھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو براءتِ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تحقیق میں ایک مدت تک کس قدر توجہ و اہتمام رہا اور بارگاہِ اقدس سبحانہ و تعالیٰ سے نزولِ آیات براءت سے قبل، قلب مبارک سے شکِ ذَنب رفع نہ ہوا، سو جب آیات براءت نازل ہوئیں تب یقین ہوا، اگر آپ کو علمِ غیب ہوتا تو اس قدر رنج و غم اور حادثہ کا اہتمام کیوں ہوتا۔ حدیث میں یہ واقعہ اسی موضوع کے لئے نذیرِ عریان ہے۔ اس ضمن میں اور بھی بہت سی احادیث موجود ہیں۔
فقہی روایات:
ملا علی قاری ’’الفقہ الاکبر‘‘ میں رقمطراز ہیں:
|