ثم اعلم ان الانبياء لا يعلم المغيبات لمعارضة قوله تعاليٰ: قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ. وقال في البزازيه وغيرها من كتب الفتاوي: من قال ارواح المشائخ حاضرة تعلم يكفر، وقال الشيخ فخر الدين بن سليمان الحنفي في رسالته: ومن ظن أن الميت يتصرف في الأمور دون الله وأعتقد بذلك فقد كفر (كذا في بحر الرائق) فعلم ان علم الله سبحانه و تعاليٰ ازلي ابدي محيط بما كان وما يكون من جميع الاشياء بقضها وقضيضها و قلها و جلها و نقيرها و قطميرها و صغيرها و كبيرها ولا يخرج من علمه و قدرته شيء لان الجهل بالبعض والعجز عن البعض نقص و افتقار، وهذه النصوص القطعية ناطقة لعموم علمه و شمول قدرته فهو بكل شيء عليم وهو علي كل شيء قدير. (فقہ اکبر: 181)
’’جان لیجئے! کہ انبیاء کرام غیب نہیں جانتے کیوں کہ وہ اس فرمان الٰہی کے معارض ہے: ’’کہہ دیجئے کہ آسمانوں و زمین کا غیب اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔‘‘ بزازیہ اور دیگر کتب فتاویٰ میں ہے: جس نے کہا مشائخ کی ارواح حاضر جانتی ہیں وہ کافر ہو گیا۔ شیخ فخر الدین بن سلیمان الحنفی اپنے رسالہ میں کہتے ہیں کہ: جس نے یہ خیال کیا کہ میت اللہ کے سوا امور میں تصرف کرتی ہے اور اس کا عقیدہ بھی یہی ہوا تو وہ کافر ہو گیا۔ (بحر الرائق) تو معلوم ہوا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا علم ازلی و ابدی ہے اور’’ ما كان وما يكون ‘‘ قض و قضیض، قلیل و کثیر، نقیر و قطمیر، صغیر و کبیر ہر چیز پر
|