ثلاثہ سے ثابت نہیں ہے، سو یہ بدعت ہے اور علی ھذا القیاس بروز عیدین و شب براءت اور عیدین و پنجشنبہ وغیرہ میں ہاتھ اٹھا کر رسم فاتحہ کہنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ البتہ نیابۃ عن المیت، سوال میں مندرجہ امور کی تخصیص کے بغیر للہ مساکین و فقراء کو دے کر ثواب پہنچانا اور دعاء و استغفار کرنے میں امیدِ منفعت ہے، اور یہی حال سوئم، دہم اور چہلم وغیرہ کا ہے اور پانچ آیات، چنے کے دانوں اور شیرینی کا حدیث اور کتب دینیہ سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ خلاصۃ یہ بدعات، مخترعات شرع میں ناپسندیدہ ہیں۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ۔
اسمائے گرامی و مؤیدین علماء کرام:
٭ ز شرف سید کونین شد شریف حسین 1293ھ
٭ الٰہی بخش محمد محمود 1292ھ
٭ مدرس اول دیوبند محمد یعقوب 1290ھ
٭ محمد عبدالحمید دہلوی 1293ھ
٭ ز احمد سید ابو المحامد محمد
٭ اصاب المجیب۔ احمد حسن 1292ھ
٭ الجواب صحیح۔ کتبہ محمد احسن صدیقی
٭ الجواب صحیح۔ ھذہ المسئلۃ صحیحۃ و منکرہ قبیح۔ محمد مراد علی عفی عنہ
٭ محمد احسن صدیقی
٭ محمد محمود دیوبندی عفی عنہ
٭ جوابات سب صحیح ہیں۔ قال رسول الله صلي الله عليه وسلم كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلالَهٌ وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ([1]) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: یہ بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا انجام دوزخ ہے۔ هذه المسئله جوابها صحيح۔ حسن علی عفی عنہ
|