Maktaba Wahhabi

252 - 386
علي اكمالها، قال القاضي: وفيه حكمة اخري وهو النهي عن الاختلاف علي الائمة. (شرح مسلم 1-147) ’’اس میں حکمت یہ ہے کہ: (نمازی) ابتداء ہی سے فرض کے لئے خالی الذہن ہو، سو امام کے آغاز کے بعد شروع کرنے والا جب سنتوں میں مشغول ہو جائے گا تو اس کی تکبیر تحریمہ چھوٹ جائے گی اور فرض کے کچھ مکملات بھی چھوٹ گئے، پس فرض کی تکمیل کی حفاظت مقدم ہے۔ قاضی نے کہا: اس میں ایک دوسری حکمت بھی ہے: وہ، امام کی مخالفت سے روکنا ہے۔‘‘ (نووی) فجر کی سنتیں رہ جانے کی صورت میں ان کی ادائیگی کا وقت: طلوع آفتاب کے بعد: رہا یہ مسئلہ کہ جس نے فجر کی سنت نہ پڑھی ہو تو انہیں کب ادا کرے، کیا طلوع آفتاب سے قبل یا طلوع آفتاب کے بعد! حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے دونوں طرح ہی منقول ہے خواہ طلوع آفتاب سے قبل پڑھ لے یا بعد میں جیسا کہ مؤطا میں ہے کہ مالك انه بلغه، ان عبدالله بن عمر فاته ركعتا الفجر فقضاهما بعد ان طلعت الشمس (مؤطا امام مالک 1؍124) وهكذا اسنده ابن ابي شيبة عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنه جاء الي القوم وهم في الصلوة ولم يكن صلي الركعتين فدخل معهم ثم جلس في مصلاه فلما اضحي اقام فصلاهما، وله من طريق عطية قال رايت ابن عمر رضي الله عنه قضاهما حين سلم الامام۔ (محلی 3؍114)
Flag Counter