ربا (سود) کی تخصیص چھ اشیاء میں
سوال:
کیا ربا صرف ان چھ چیزوں سے خاص ہے جن کی تصریح وارد ہے یا عام ہے، اور اگر عام ہے تو عموم کی کیا تاویل ہے؟
جواب:
اہل حدیث، اصحاب ظواہر کے ایک گروہ اور ظاہریہ کے نزدیک یہ انہیں چھ چیزوں کے ساتھ خاص ہے جن کی تصریح منقول ہے اور وہ عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکور ہیں:
سونا، چاندی، گیہوں، جو، کھجور اور نمک (مسلم) وہ کہتے ہیں کہ اخبار اور احادیث کی کتابوں میں صرف انہی چھ چیزوں کا ذکر موجود ہے سو ربا انہیں میں منحصر ہو گا، اور اسی کو سید علامہ محمد بن اسماعیل امیر یمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ترجیح دی ہے اور سبل السلام میں کہا کہ: ہم نے ایک مستقل رسالہ میں جس کا نام’’قول مجتبی‘‘ رکھا ہے اس بارے میں علیحدہ کلام کیا ہے۔
اور جمہور ان چیزوں کے علاوہ دوسری اشیاء میں بھی ربا کو ثابت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی علت میں جو شریک ہے وہ حکم میں بھی ان کے مثل ہے۔ لیکن مجھ کو چونکہ کوئی منصوص علت نہیں ملی اس کے استنباط میں بڑا اختلاف ہے کہ دیکھنے والے کو ظاہریہ کے مذہب کی تقویت کا باعث معلوم ہوتا ہے تو جس کسی کا فہم ظاہر حدیث کے موافق ہو اس پر بھی کوئی ملامت نہیں، کیونکہ علمائے متقدمین و متاخرین میں سے ایک جماعت ان کے ساتھ ہے، لیکن عبادۃ رضی اللہ عنہ وغیرہ کی حدیث میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس سے ربا کے انہیں چھ چیزوں میں منحصر ہونا سمجھا جائے، ہاں! اگر سیاق عبارت کو افادۂ حصر پر دال سمجھا جائے تو ممکن ہے، اور یہ بھی بعید نہیں کہ شارع علیہ السلام کا انہیں
|