Maktaba Wahhabi

293 - 386
فرمایا: آگ کے دو کنگن ہیں، کہنے لگی یا رسول اللہ! سونے کا ایک گلوبند ہے۔ فرمایا: آگ کا طوق ہے، کہنے لگی، سونے کی دو بالیاں ہیں۔ فرمایا: آگ کی دو بالیاں ہیں۔ کہا، اس نے سونے کے دو کنگن پہن رکھے تھے تو اس نے دونوں کو پھینک دیا۔‘‘ ان دونوں طرق میں ابو زید راوی مجہول ہے۔ تقریب میں ہے: ابو زيد شيخ لابي الجهم مجهول من الثالثة (تقریب 577، فاروقی طبع ملتان) ’’ابو الجہم کا شیخ ابو زید مجہول ہے جو کہ طبقہ ثالثہ سے ہے۔‘‘ تو یہ دونوں طرق قابل اعتماد نہ رہے کیونکہ مجہول راوی سے حدیث کی سند ناقابل اعتبار ہو جاتی ہے۔ كما لا يخفي علي الماهر. لهذا الفن۔ امام نسائی کا سند سے وہم کا ازالہ: بعض علماء نے عورتوں کے لئے سونے کی حلت کی حدیث میں بسبب جہالت راوی مابین یزید بن ابی حبیب اور علی کے کلام کیا ہے وہ محض وہم ہے کیونکہ نسائی نے خود اس وہم کو دفع کیا ہے: تَحْرِيمُ الذَّهَبِ عَلَى الرِّجَالِ.... أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي أَفْلَحَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ حَرِيرًا، فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي (سلفیہ 2؍278) ’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم لیا اور اس کو اپنے داہنے ہاتھ میں پکڑا اور سونا لیا اور اسے اپنے بائیں ہاتھ میں پکڑا پھر فرمایا: یہ دونوں چیزیں
Flag Counter