6) ۔۔۔ جو شخص ان اعمال مذکورہ سے مانع ہو اس پر تکفیر، اتہام وھابیت اور انکارِ ولایت اولیاء کا فتویٰ لگانا کیسا ہے اور اس مانع کے پیچھے نماز پڑھنی درست ہے یا نہیں؟ بينوا بالآيات القرآنيه والاحاديث النبوية والروايات الفقية توجروا۔
الجواب:
1) ۔۔۔ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۔ قیود سوالات سائل سے صاف ظاہر ہے کہ جس کا یہ عقیدہ ہے وہ مشرک ہے، کیونکہ غیراللہ کو حاضر و ناظر جاننا اور اس کے نام کا اسمائے الٰہی کے مثل درود و وظیفہ کرنا اور اس سے حاجات طلب کرنا اور گیارہ قدم بسوائے بغداد بہ نیت توجہ جانب قبر غوث الاعظم (یعنی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ) آدابِ نماز کی مثل دَست بستہ ہو کر چلنا اور پھر الٹے پاؤں وہی آداب ملحوظ رکھنا جسے اصطلاح مشرکین و مبتدعین میں ’’نمازِ غوثیہ‘‘ اور ’’ ضرب الاقدام ‘‘ کہتے ہیں۔ نیز غیراللہ سے استمداد و استعانت کرنا اور ان جیسے افعالِ شرکیہ کا مرتکب ہونا مشرکین کا طریقہ ہے، کیونکہ ذات باری عزاسمہ علام الغیوب کے سوا علم غیب کے ثبوت کا عقیدہ کسی نبی یا ولی یا (کسی شخص) یا قطب یا پیر یا مرشد کے ساتھ روا رکھنا، دلیلِ آیات و بینات قرآن مجید، احادیث رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور روایاتِ فقہیہ کے مطابق عین شرک ہے۔
آیات مبارکہ:
1) ۔۔۔﴿ قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿٦٥﴾ ۔۔۔ (سورة النمل: 65)
’’کہہ دیجئے کہ آسمانوں اور زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘
|