Maktaba Wahhabi

195 - 386
نابالغہ کی ولایت کا حکم سوال: علمائے دین ارشاد فرمائیں کہ ایک نابالغہ لڑکی کے دو ولی ہیں، ایک اقرب یعنی باپ اور دوسرا ابعد۔ اور ولیِ ابعد ہمیشہ اس لڑکی کی خبر گیری کرتا رہا اور ہر طرح سے سلوک و پرورش کی اور نہایت شفقت سے رکھا اور وہ دیندار و عاقل بھی ہے جبکہ ولی اقرب نے کبھی اس سے سروکار نہیں رکھا اور نہ ہی کبھی اس کی خبر گیری کی بلکہ جہاں اس پر کبھی دستِ شفقت نہیں رکھا وہاں فاسق و بے ہودہ بھی ہے۔ اب ولی ابعد اس کا ایک جگہ نکاح کرنا چاہتا ہے تو ولی اقرب مانع ہے جس میں سراسر لڑکی کا نقصان متصور ہے، کیا اس کا منع کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ اور اس کی اجازت کے بغیر ولی ابعد اس کا نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟ بينوا توجروا جواب: جان لیجئے کہ شرع میں ولایت کی بنیاد صغیرین کی خیرخواہی و شفقت اور ولی کی عقل پر ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ صغیرین کی عقل ناقص و غیر، تام ہوتی ہے۔ اگر ان کو تصرفات کا اختیار حاصل ہو تو وہ اپنی بے عقلی کے سبب اپنا بہت نقصان کر لیں۔ اس لئے ان کو تمام قسم کے تصرفاتِ جانی و مالی جیسے نکاح و بیع اور ہبہ وغیرہ سے شارع نے روک دیا ہے اور ان کی باگ ایک شخص کے ہاتھ میں دی ہے جو ان کا سب سے زیادہ خیر خواہ اور مشفق و عاقل ہے، تاکہ ان کے حق میں اپنی فہم کے مطابق بہتر معاملہ کرے اور ضرر سے محفوظ رکھے۔ اس میں سراسر لحاظ صغیرین کی بہبود کا رکھا گیا ہے اس
Flag Counter