Maktaba Wahhabi

196 - 386
سبب سے جو شخص اگرچہ بالغ لیکن مسرف و احمق اور بے عقل ہو تو اس کو بھی شارع نے اسی مآل اندیشی کے لحاظ سے جو صغیرین میں ملحوظ رکھی ہے تمام تصرفات سے منع کر دیا ہے۔ ہدایہ میں ہے: "باب الحجر للفساد: قال ابو حنيفة رحمة الله عليه لا يحجر علي العاقل البالغ السفيه و تصرفه في ماله جائز و ان كان مبذرا مفسدا يتلف ماله فيما لا غرض به فيه ولا مصلحة. وقال ابو يوسف و محمد وهو قول الشافعي يحجر علي السفيه و يمنع من التصرف في ماله لانه مبذر ماله بصرفه لا علي الوجه الذي يقتضيه العقل فيحجر عليه نظرا له اعتبارا بالصبي بل اولي لان الثابت في حق الصبي احتمال التبذير وفي حقه حقيقة ولهذا منع عنه المال" (ھدایہ 3؍353) ’’فساد کے باعث تصرفات سے روکنے کا باب ۔۔۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: عاقل بالغ نادان کو روکا نہیں جائے گا اور اس کا مال میں تصرف جائز ہے۔ اگرچہ وہ مسرف، مفسد اور اپنے مال کو بلاغرض و مصلحت تلف کرنے والا ہو اور امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ و محمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: نادان کو اپنے مال میں تصرف سے روکا جائے گا اس لئے کہ وہ اپنے مال میں اسراف کرنے والا ہے اور اس میں عقلمندانہ تصرف نہیں کرے گا۔ سو ان باتوں کا لحاظ کرتے ہوئے اور بچے کا اعتبار کرتے ہوئے اسے تصرفات مالی سے روک دیا جائے گا بلکہ اسے روکنا زیادہ بہتر ہے اس لئے کہ بچے کے متعلق تو اسراف کا احتمال ہے جبکہ اس کے بارے میں اسراف یقینی امر ہے جس کے باعث اسے روک دیا جائے گا۔‘‘
Flag Counter