Maktaba Wahhabi

345 - 386
و پیدائش اور کسی کی روزگاری کو ستاروں سے منسلک نہیں کیا، خدا پر بہتان باندھتے ہیں اور بہانہ ستاروں کا بنا لیتے ہیں۔ اخرجہ رزین۔ علمِ نجوم سیکھنے والے کا حکم: اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے علم نجوم کا کوئی ایسا باب حاصل کیا جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذکر نہیں فرمایا تو اس نے جادو کی ایک شاخ حاصل کی۔ نجومی کاہن ہے اور کاہن جادوگر ہے اور جادوگر کافر ہے۔ اخرجہ رزین۔ (مشکوٰۃ البانی 2؍1296 طبع کراچی 394) اس سے یہ ظاہر ہوا کہ نجومی کافر ہے۔ اور ایک روایت میں ہے جس نے ستاروں کا کوئی علم سیکھا اس نے جادو کی ایک شاخ حاصل کر لی جس قدر زیادہ لے گا اسی قدر زیادہ ہو گا۔ (احمد ابوداؤد۔ ابن ماجہ۔ و سکت عنہ المنذری) و ابوداؤد و رجال اسناده ثقات ۔ اور معنی یہ ہے کہ علم نجوم سے جس قدر زیادہ حاصل کرے گا اسی طرح ہے جیسا کہ جادو سے زیادہ حاصل کیا۔ نیل الاوطار میں ہے: اور یہ بات تو معلوم ہے کہ جادو حرام ہے اور اس سے زیادہ کا حصول حرمت میں مزید شدت ہے سو اسی طرح علم نجوم سے زیادہ سیکھنا ہے (ابوداؤد 4؍226، ابن ماجہ 2؍305 البانی احمد 1؍311 نیل 7؍192) اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونکا تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا اس نے شرک کیا اور جس نے کسی شے سے تمسک کیا اسی کی طرف سونپا گیا۔ (اخرجہ نسائی، سلفیہ 2؍164) اور صفیہ بنت ابی عبید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتی ہیں کہ جو نجومی کے پاس گیا اور اس سے کچھ پوچھا اور اس کے کہنے کو سچ جانا تو اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ (مسلم 4؍1751، مصابیح السنہ 3؍255، نیل 7؍190) اور عراف کی تفسیر نجومی سے کرتے ہیں اور یہ سب احادیث
Flag Counter