جماعت کھڑی ہو جانے کے بعد سنتوں کے پڑھنے کا حکم
سوال:
علمائے دین اس مسئلہ کے متعلق فرمائیں کہ نمازِ فجر کی فرض جماعت کے کھڑے ہو جانے کے بعد دو رکعت سنتِ فجر مسجد کے اندر خواہ صف کے قریب ہو یا دور پڑھنا مکروہ ہے یا نہیں؟ حنفی کتب کی معتبر کتب سے اردو زبان میں جواب تحریر فرمائیں، اور اس باب میں کوئی صحیح حدیث کراہت یا عدم کراہت پر وارد ہوئی ہے یا نہیں؟ بیان فرمائیں ثواب پائیں۔
جواب:
جماعت قائم ہونے کے بعد سنتیں پڑھنے کا عدم جواز:
(فقہاء کی نظر میں)
جب مسجد میں جماعت قائم ہو تو اس کے بعد فجر کی سنتیں مسجد میں پڑھنا مکروہ ہے خواہ صف کے پاس پڑھے یا دور، دونوں صورتوں میں مکروہ ہیں، کیونکہ اس میں یہ مخالفت پائی جاتی ہے کہ امام جماعت کرا رہا ہے اور یہ شخص جماعت سے علیحدہ سنتیں پڑھ رہا ہے۔ جیسا کہ ہدایہ، فتح القدیر حاشیہ ہدایہ، درمختار، فتاویٰ دلواجیہ، فتاویٰ عالمگیری اور محیط رضوی سے سمجھا جاتا ہے، جہاں ہدایہ فقہ حنفی کی بہت معتبر کتاب ہے وہاں فتح القدیر بھی معتبر ہے جو کہ علمائے احناف پر مخفی نہیں ہے اور صف کے قریب سنتیں پڑھنے میں اشد کراہت ہے جیسا کہ جہلاء کا اس پر عمل درآمد ہے۔ ایسا ہی فتح القدیر میں ہے، اور کراہت کی دلیل بموجب حدیث ہے۔ حدیث آئندہ ذکر ہو گی۔ ہدایہ کی عبارت درج ذیل ہے:
|