3) ۔۔۔ ایسے مقلدوں کو اپنی مسجد میں آنے دینا بہ حکم آیت ﴿ أَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۔۔۔ ﴾ (سورة البقرة: 199) شرعا درست نہیں ہے اور بحکم آیت کریمہ ﴿ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴿٦٨﴾ ۔۔۔ (سورة الانعام: 68) ان سے مخالطت، مجالست اور شادی و غمی کے مراسم رکھنا حرام ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
واضح ہو کہ دہلی شہر میں کمشنر صاحب نے باہم ہر دو فریق میں صلح کرا دی تھی اور اس مضمون کی ایک تحریر جانبین میں طے پائی تھی کہ کوئی شخص دوسرے سے تعرض نہ ہو اور بشرط عدم مفسدات نماز کی رعایت کرتے ہوئے ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیا کریں، مگر ان مقلدین نے پھر اس صلح نامہ کے نہ مانتے ہوئے چند لا یعنی قسم کی وجوہات قائم کر کے پھر دہلی شہر میں سابقہ حالات کی مانند موحدین کے خلاف اشتہارات اور رسالہ جات شائع کرنا شروع کر دئیے اور اپنے عہد نامہ کا ذرہ خیال نہ کیا۔
حررہ محمد عبداللہ السنی المحمد الدبکاوی۔
اسمائے گرامی مؤیدین علمائے کرام:
٭ محمد عبداللہ 1298ھ ٭ خادم حسین 1280ھ
٭ محمد ابراہیم 1296ھ ٭ غلام الرحمٰن 1299ھ
٭محمد کیوڑہ 1297ھ ٭ عبدالرحمٰن 1290ھ
٭ محمد مہدی 1299 ٭ الٰہی بخش 1299ھ
٭ کریم بخش 1299ھ ٭ عبدالصمد 1298ھ
٭ عبدالقیوم 1297ھ ٭ خدا بخش 1299ھ
٭ محمد جمیل 1390ھ ٭ عبدالرحیم 1290ھ
٭ عبدالعزیز 1299ھ ٭ محمد عبدالرؤف 1299ھ
٭ محمد اسماعیل 1299ھ ٭ محمد عبدالغفور 1299ھ
(والله المستعان)
|