کرنے کے کیا معنی؟ سو جو اس کا مخالفت دلائل رکھتا ہو وہ اس کی وضاحت کرے۔ و دونه خرط القتاد۔
اور اجماع و قیاس جو کہ اکثر اہل علم کے نزدیک اصول اربعہ میں سے ہیں اس مسئلہ کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں اس لئے کہ یہ مسئلہ " باب بدء الخلق " سے ہے اور اس میں قیاس و اجتہاد کا کوئی دخل نہیں، قیاس اور تخمین بلکہ خود اجماع و اجتہاد ان جیسے مسائل میں کسی حکم کا اثبات نہیں کر سکتے، کیونکہ ان کے لئے بھی قرآن و سنت سے کوئی سہارا درکار ہے بلکہ قرآن مجید میں سموات کی جمع اور ارض کے مفرد لانے سے اس فرمان الٰہی کی مثل: ﴿خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ ﴾ کو چھوڑ کر ساتوں زمینوں میں دوسرے عالموں، آدموں اور خواتیم کے نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے، سو اس مسئلہ کا ثبوت شرع کے چاروں دلائل میں سے کسی دلیل سے نہیں ہو سکتا۔
حضرت ابن عباس کی طرف منسوب روایت کے دس جوابات:
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت جو کہ سوال میں مذکور ہے:
اول:
تو اس میں کلام ہے کہ: یہ حدیث نہیں بلکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا اثر ہے یعنی ان کا قول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں۔ اور ما نحن فيه میں حجت پیغمبر معصوم اور مخبرِ صادق کا قول محکم ہو سکتا ہے نہ کہ صحابه و من بعدهم کے اقوال خصوصا جبکہ نص صحیح پر کتاب و سنت سے اس کا اعتماد نہ ہو۔
دوم:
یہ کہ صرف ابن عباس رضی اللہ عنہ اس تفسیر میں منفرد ہیں، صحابہ و تابعین میں سے اس قول میں ان کا کوئی موافق نہیں اور کبھی حکم شرعی کی بنا منفرد روایت اور قول شاذ پر نہیں ہو سکتی۔
|