ہے کہ ان کو یہ حدیث نہیں ملی ورنہ کوئی مسلمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا کیونکر رد کر سکتا ہے چہ جائیکہ بندگانِ دین اس کا رد کریں۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انکار:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اس فعل کے استحباب سے انکار کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں رقمطراز ہیں:
(واما انكار ابن مسعود الاضطباع وقول ابراهيم النخعى هى ضجعة الشيطان، كما أخرجهما ابن ابى شيبة فهو محمول على انه لم يبلغهما الأمر بفعله) (فتح الباری 3؍43)
’’سو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا لیٹنے سے انکار اور ابراہیم النخعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول کہ یہ شیطان کا لیٹنا ہے جیسا کہ یہ ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے یہ اس پر محمول کیا جائے گا کہ ان دونوں حضرات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل نہ پہنچا ہو گا۔‘‘
اور بعض کا یہ کہنا کہ یہ فعل تہجد گزار کے ساتھ خاص ہے، بلا دلیل ہے، کیونکہ تخصیص بلا دلیل نہیں ہو سکتی۔ كما لا يخفى. والله اعلم
قد نمقہ العاجز؍محمد یٰسین الرحیم آبادی ثم العظیم آبادی و عفی عنہ سیآتہ۔
اسمائے گرامی مؤیدین علماء کرام:
٭ المجیب مصیب۔ محمد حسین خان خورجوی۔
٭ جواب ھذا صحیح ہے۔ مستحب کو بدعت کہنا نہایت مذموم ہے۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ۔
٭ محمد عبدالسلام غفرلہ۔ 1399ھ
|