دیا ہے اس لئے کہ مکروہ کا ترک کرنا سنت کے عمل پر مقدم ہے، (درمختار) قولہ: ’’ مسجد کے دروازے کے پاس‘‘ یعنی مسجد سے باہر جیسا کہ قھستانی نے تصریح کی ہے (شامی) فجر کی دو سنتیں مسجد کے دروازے کے پاس ادا کرے گا پھر اندر چلا جائے۔ (عالمگیری)
اور ولوالجی نے ذکر کیا ہے کہ: امام مسجد کے اندر فجر کی نماز پڑھا رہا ہو تو ایک شخص آ کر مسجد کے باہر فجر ادا کرے، مشائخ کا اس میں اختلاف ہے: بعض نے کہا مکروہ نہیں ہے اور بعض کے نزدیک مکروہ ہے۔ اس لئے کہ یہ سب ایک ہی جگہ کے حکم میں ہے، بدلیل کہ جو خارج از مسجد ہے اس کے لئے مسجد سے اندر والے کی اقتداء جائز ہے۔ سو جب علماء کا اختلاف ہے تو احتیاط اسی میں ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔ (بحر الرائق)
اور جماعت کے کھڑے ہو جانے کے بعد سنت فجر ادا کرنے کی کراہت کی دلیل صاحب ہدایہ اور صاحب فتح القدیر وغیرہ کے نزدیک یہ حدیث شریف ہے: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ (ترجمہ) ’’جب نماز کھڑی ہو جائے یعنی مؤذن اقامت شروع کرے تو اس وقت ماسوا فرض نماز کے نماز پڑھنی درست نہیں۔‘‘ جیسا کہ اس حدیث کو مسلم، ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، احمد بن حنبل، ابن حبان اور بخاری نے ترجمۃ الباب میں نقل کیا ہے۔ اور محدث ابن عدی نے حسن سند کے ساتھ اس کے بعد یہ نقل کیا ہے کہ: ’’اے خدا کے رسول اور نہ دو رکعت سنت فجر کی؟‘‘ یعنی کسی نے پوچھا کہ اقامت کے وقت فجر کی سنت بھی نہ پڑھے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’جب اقامت ہونے لگے تو فجر کی سنت بھی نہ پڑھے۔‘‘
جماعت کھڑی ہونے کے بعد سنتوں کی ممانعت احادیث کے تناظر میں:
1) ۔۔۔ مؤطا امام مالک میں اس طرح سے روایت ہے کہ: چند شخص مؤذن کی اقامت سن کر دو رکعت سنتِ فجر پڑھنے لگے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
|