Maktaba Wahhabi

311 - 386
دوزخ کا دوزخیوں سے خالی ہو جانا: ابن حجر مکی نے عذاب کے دوام کے ذکر کے بعد کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت جو امام احمد کے نزدیک اس لفظ کے ساتھ ثابت ہے: لياتين علي جهنم يوم تصفق فيه ابوابها ليس فيها احد وذلك بعد ما يلبثون فيها احقابا .... "جہنم پر ایک ایسا دن ضرور آئے گا جس میں اس کے دروازے بجتے رہیں گے اور اس میں کوئی نہ ہو گا اور یہ اس رات کے بعد ہو گا جب اس میں صدیوں ٹھہر چکے ہوں گے۔‘‘ اس کے منافی نہیں ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی غیر ثقہ ہے، جو بڑے بڑے جھوٹ روایت کرتا ہے ہاں! بہت سے لوگوں نے اس قول کو حضرت ابن سعد رضی اللہ عنہ اور ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا یہی قول حضرت عمر، ابن عباس اور حضرت انس رضی اللہ عنہم کے اور حماد بن سلمہ، علی بن طلحہ الوالبی اور مفسرین کی ایک جماعت کا ہے۔ انتہی۔ اور ظاہر یہ ہے کہ یہ قول ان سے صحیح نہیں۔ اگر تسلیم کر بھی لیں تو کلام کا یہ معنی ہو گا اس پر گنہگار مومنوں میں سے کوئی نہ ہو گا لیکن کفار کی جگہیں ان سے بھری پڑی ہوں گی ان سے کبھی نہ نکل سکیں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات میں اس کا ذکر فرمایا ہے۔ انتہی کلام ابن حجر میں کہتا ہوں! اس کی مانند صحابہ میں سے ابراہیم، جابر اور ابو سعید رضی اللہ عنہم اور تابعین میں سے ابو مجلز اور عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم وغیرھما سے مروی ہے اور طبرانی نے معجم کبیر میں ابو امامہ صدی بن عجلان باھلی رضی اللہ عنہ سے اس باب میں روایت کی ہے لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔ تو صریح آیات و احادیث، آثار مرفوعہ اور اخبار ضعیفہ پر مقدم ہیں۔
Flag Counter