Maktaba Wahhabi

318 - 386
بھی ہیں۔ اور وہ بیس سے زائد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایت کردہ ہیں، انتہی۔ اس کے بعد ان احادیث کو بمع جرح و تعدیل کے ذکر کیا ہے۔ اور وہ رسالہ فقیر کے پاس موجود ہے۔ لیکن انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث جس کو بخاری نے روایت کیا ہے کہ جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے استسقاء کے بغیر کسی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے اور اس موقع پر اس قدر ہاتھ بلند کرتے کہ بغل شریف کی سفیدی نظر آنے لگتی، سو جمہور کے نزدیک یہ آپ کی خاص صفت یعنی ہاتھ زیادہ بلند کرنے پر محمول ہے۔ چنانچہ راوی کا قول " حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ. " اسی پر دلالت کرتا ہے، یا کیفیت رفع پر محمول ہے، جیسا کہ مسلم کی روایت میں آیا ہے: استسقي فاشار بظهر كَفِّهِ إِلَى السَّمَاءِ ۔ آپ نے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف کر کے طلب بارش کی دعا کی۔ یا حضرت انس رضی اللہ عنہ کے نہ دیکھنے پر محمول کیا ہے (مسلم؍896، حدیث مصابیح السنۃ 1؍504) اور اس سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کا عدم مشاہدہ ثابت نہیں ہوتا۔ اور پہلی توجیہ قوی ہے اور اس جواب سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے قول کا جواب بھی موجود ہے کہ دعا میں استسقاء کے بغیر کہیں ہاتھ نہ اٹھانا چاہیے اور ان پر وہ احادیث جو ہاتھ اٹھانے کے ثبوت میں عموما یا خاص مواقع میں وارد ہوئی ہیں حجت ہیں۔ فرض نماز کے بعد دعا کرنا: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا یا رسول اللہ! کون سی دعا میں قبولیت کی زیادہ امید ہے؟ آپ نے فرمایا: رات کے انتہائی حصہ میں اور فرض نماز کے بعد (ترمذی 5؍528) (نسائی عمل الیوم واللیلۃ، مصنف عبدالرزاق 2؍224) اسی طرح حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے معاذ! خدا کی قسم میں تجھے دوست رکھتا ہوں سو تم فرض نماز کے بعد اس دعا کو ترک نہ کرنا: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ
Flag Counter