بجائے اس قدر ممکن ہے اور جس کی غرض بھی یہی ہے کہ تنگ ہو کر توبہ کر لے۔ (حدیث کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے اسباب میں دلیل ہے)
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل جب معاصی میں واقع ہوئے علماء نے منع کیا وہ باز نہ آئے، ان کے پاس بیٹھنے لگے اور ان کے ساتھ کھانے پینے لگے، پس ان کے دلوں کا ان کے دلوں پر اثر پڑ گیا۔ سو ان پر بزبان داؤد اور عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) کے لعنت کی گئی یہ اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے تجاوز کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ تکیہ لگائے بیٹھے تھے، اٹھ بیٹھے، اور فرمایا: تمہیں کبھی نجات نہ ہو گی جب تک کہ اہل معاصی کو مجبور نہ کرو گے۔ (ترمذی 5؍252 احمد شاکر، ابوداؤد 4؍508 تفسیر ابن کثیر 2؍114، عربی)
بے نماز کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے:
اور جن علماء نے اس شخص کو کافر کہا ہے۔ ان کے نزدیک نکاح باقی نہ رہے گا اور صحبت حرام ہو گی اور اولاد حرامی ہو گی۔ معاذ اللہ منہ ۔۔۔ اور اگر اہل علم و فضل زجر کے لئے اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھیں تو جائز ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدیون اور قاتل نفس پر نماز نہ پڑھی تھی اور جیسا فقہائے حنفیہ نے قاطع طریق، مکار، باغی اور قاتلِ أحد الابوين سے ان کی اھانت کے پیش نظر نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے۔ (درمختار)
اور امام مالک سے منقول ہے کہ اہل فضل، فساق پر (بے نماز کی طرح) جنازہ نہ پڑھیں تاکہ ان کو عبرت ہو (نووی شرح مسلم) اور اگر نماز سے نفرت یا اعراض کا اظہار کیا یا حقارت و استہزاء سے پیش آیا تو کافر ہو جائے گا کیونکہ حکم شرعی کی اھانت کفر ہے۔ والله اعلم و علمه اتم و احكم
کتبہ محمد اشرف علی عفی عنہ ((اشرف علی تھانوی))
اسمائے گرامی مؤیدین علمائے کرام:
هو العليم الخبير۔ صد آفرین مجیب مصیب کے لئے کہ امر حق نوکریز قلم فرمایا
جزاه الله سبحانه خير الجزاء. حرره العبد الحامل؍محمد عادل
|