Maktaba Wahhabi

41 - 58
گے۔اگر انہوں نے اولاد کی تربیت اسلامی انداز سے کی ہو گی تو وہ والدین کے لیے دنیا و آخرت میں باعث راحت ہو گی۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ۭ كُلُّ امْرِی بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ 21؀﴾[1] ترجمہ: اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کے ساتھ ان کی اولاد کو بھی (جنت) میں ملا دیں گے اور ان کے عمل میں سے کچھ بھی کم نہ کریں گے ہر شخص اپنے عمل کے ساتھ وابستہ ہے" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة إلا من صدقة جاریة أو علم ینتفع به أو ولد صالح یدعو له» (صحیح مسلم) "جب بندہ مر جاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے مگر تین عمل باقی رہتے ہیں۔صدقہ جاریہ،ایسا علم کہ لوگ اس کے بعد اس سے فائدہ اٹھائیں یا صالح اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔" یہ اولاد کی تربیت کا ثمر ہے۔جب ان کی صالح تربیت کی جائے تو وہ والدین کے لیے ان کی زندگی میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے اور ان کی وفات کے بعد بھی۔ بہت سے والدین اولاد کے حق کو معمولی سمجھتے ہیں ،وہ اپنی اولاد کو ضائع کرتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے بارے میں ان سے باز پرس ہو گی۔وہ اپنی اولاد کے مشاغل اور ان کی سرگرمیوں سے غافل ہوتے ہیں۔انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ ان کی اولاد کیا کر ہی ہے۔
Flag Counter