Maktaba Wahhabi

43 - 58
"اللہ سے ڈرو ،اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو۔" ایک اور روایت کے الفاظ یوں ہیں:«فلا تشهدنى اذا فانی لا اشهد علی جور» (صحیح بخاری و صحیح مسلم) "تب مجھے گواہ مت بناؤ ،میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔" حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اولاد میں سے کسی ایک کو دوسروں پر فضیلت دینے کا نام "جور" رکھا اور "جور" کے معنی ظلم کے ہیں جو حرام ہیں۔ لیکن اگر کسی بیٹے کو ایسی چیز دے جس کی اس کو تو ضرورت ہو لیکن دوسرے بچوں کو ضرورت نہ ہو تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ تخصیص یا فضیلت کی بنا پر نہیں بلکہ حاجت کی بنا پر ہے،لہذا یہ نفقہ ہی کی صورت ہے اور جب والد وہ تمام باتیں جو اس پر واجب ہیں پوری کر دے،جیسے تربیت اور نفقہ وغیرہ تو وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اولاد اس سے نیکی کرے اور اس کے حقوق کا خیال رکھے۔
Flag Counter