احکام و مسائل صدقۃ الفطر
سوال:
صدقۃ الفطر کے احکام تفصیلا بیان فرما دیں؟
جواب:
صدقۂ فطر کا حکم:
صدقۃ الفطر ازروئے آیت کریمہ اور احادیث صحیحہ فرض عین ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾’’فلاح پائی جس نے صدقۂ فطر ادا کیا۔‘‘ کیونکہ یہاں تزکیہ سے مراد ازروئے حدیث مرفوع صدقۂ فطر ادا کرنا ہے اور یہ آیت صدقۂ فطر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
فان الله تعالى قال: ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ ﴿١٤﴾ وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ ﴿١٥﴾، ولابن خزيمة من طريق كثير بن عبدالله عن ابيه عن جده ان رسول الله عليه وسلم سئل عن هذه الآية، فقال: نزلت فى زكاة الفطر۔ (نیل الاوطار للشوکانی 4؍195)
فرمان الٰہی: ’’بےشک اس نے فلاح پا لی جو پاک ہو گیا اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا۔‘‘ ابن خزیمہ میں کثیر بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’صدقۃ الفطر کے متعلق نازل ہوئی ہے۔‘‘
حضرت ابو سعید خدری اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی روایت ہے، نیز ابو العالیہ اور ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہم کے ساتھ ساتھ اور بھی اکثر و بیشتر کا یہی قول ہے، امام بغوی
|